Category Spain
طارق بن زیاد کی ہسپانیہ (اسپین) کی فتح اور جبل طارق
طارق بن زیاد بَربَر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلم سپہ سالار اور بَنو اُمیّہ کے جرنیل تھے ،جنہوں نے 711ء میں ہسپانیہ (اسپین) میں عیسائی حکومت کا خاتمہ کر کے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا۔ انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شروع میں وہ اموی صوبے کے گورنر موسیٰ بن نصیر کے نائب تھے، جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔ طارق بن زیاد نے مختصر فوج کے ساتھ یورپ کے عظیم علاقے اسپین کو فتح کیا اور یہاں دینِ اسلام کاعَلم بلند کیا۔
اسپین کی فتح اور یہاں پراسلامی حکومت کا قیام ایک ایسا تاریخی واقعہ ہے، جس نے یورپ کو سیاسی، معاشی اور ثقافتی پسماندگی سے نکال کر ایک نئی بصیرت عطا کی اور اس پر ناقابل فراموش اثرات مرتب کیے تھے۔ طارق بن زیاد کی تعلیم و تربیت موسیٰ بن نصیر کے زیر نگرانی ہوئی تھی، جو ایک ماہرِ حرب اور عظیم سپہ سالار تھے۔ اسی لیے طارق بن زیاد نے فن سپہ گری میں جلدہی شہرت حاصل کر لی۔ ہرطرف ان کی بہادری اور عسکری چالوں کے چرچے ہونے لگے۔ طارق بن زیاد بن عبداللہ نہ صرف دنیا کے بہترین سپہ سالاروں میں سے ایک تھے بلکہ وہ متّقی، فرض شناس اور بلندہمت انسان بھی تھے۔ ان کے حْسنِ اخلاق کی وجہ سے عوام اور سپاہی انہیں احترام کی نظر سے دیکھتے تھے۔
افریقہ کی اسلامی سلطنت کو اندلس کی بحری قوّت سے خطرہ لاحق تھا، جب کہ اندلس کے عوام کا مطالبہ بھی تھا۔ اسی لیے گورنر موسیٰ بن نصیر نے دشمن کی طاقت اور دفاعی استحکام کا جائزہ لے کر طارق بن زیاد کی کمان میں سات ہزار (بعض مؤرخین کے نزدیک بارہ ہزار) فوج دے کر انہیں ہسپانیہ کی فتح کے لیے روانہ کیا۔ 30 اپریل 711ء کواسلامی لشکر ہسپانیہ کے ساحل پر اترا اور ایک پہاڑ کے نزدیک اپنے قدم جما لیے، جو بعد میں طارق بن زیاد کے نام سے جبل الطارق کہلایا۔ طارق بن زیاد نے جنگ کے لیے محفوظ جگہ منتخب کی۔ اس موقع پر اپنی فوج سے نہایت ولولہ انگیز خطاب کیا اورکہا کہ ہمارے سامنے دشمن اورپیچھے سمندر ہے۔ جنگ سے قبل انہوں نے اپنے تمام بحری جہازوں کو جلا دینے کا حکم دیا تا کہ دشمن کی کثیر تعداد کے باعث اسلامی لشکر بد دِل ہو کر اگر پسپائی کا خیال لائے تو واپسی کا راستہ نہ ہو۔ اسی صورت میں اسلامی فوج کے پاس صرف ایک ہی راستہ باقی تھا کہ یا تو دشمن کو شکست دے یا اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کر دے۔ یہ ایک ایسی زبردست جنگی چال تھی کہ جس نے اپنی اہمیت کی داد آنے والے عظیم سپہ سالاروں سے بھی پائی۔
7 ہزار کے مختصراسلامی لشکر نے پیش قدمی کی اور عیسائی حاکم کے ایک لاکھ کے لشکر کا سامنا کیا، گھمسان کا رَن پڑا، آخر کار دشمن فوج کو شکست ہوئی اورشہنشاہ راڈرک مارا گیا، بعض روایتوں کے مطابق وہ بھاگ نکلا تھا، جس کے انجام کا پتا نہ چل سکا۔ اس اعتبار سے یہ جنگ فیصلہ کن تھی کہ اس کے بعد ہسپانوی فوج کبھی متحد ہو کر نہ لڑ سکی۔ فتح کے بعد طارق بن زیاد نے بغیر کسی مزاحمت کے دارالحکومت طلیطلہ پر قبضہ کرلیا۔ طارق بن زیاد کو ہسپانیہ کا گورنر بنا دیا گیا۔ طارق بن زیاد کی کامیابی کی خبرسن کر موسیٰ بن نصیر نے حکومت اپنے بیٹے عبداللہ کے سپرد کی اورخود طارق بن زیاد سے آ ملے۔ دونوں نے مل کر مزید کئی علاقے فتح کیے۔ اسی دوران خلیفہ ولید بن عبدالملک نے اپنے قاصد بھیج کر دونوں کو دمشق بلوا لیا اور یوں طارق بن زیادہ کی عسکری زندگی کا اختتام ہوا۔ اسلامی دنیا کے اس عظیم فاتح نے 720ء وفات پائی۔
عتیق احمد
Abdur Rahmaan Falcon of Spain
Khayruddin Pasha Barbarossa
Battle of Preveza
This was a naval battle where he won against numerically superior alliance of Christian nations with 122 and 12,000 troops against around 300 ships and 60,000 Christian soldiers.
In 1529 he captured the Spanish held island of Penon de velez de la gomera and this made sure that he could help many muslims escape from spain into North Africa.
In 1537 he captured the Otranto and Ugentro from the Kingdom of Naples.
In 1540, Charles V, the Spanish king tried to bribe Khayruddin with lands and money to switch sides but the mujahid refused, so Charles attempted to attack the seat of Khayruddin in Algiers but his fleet was heavily damaged by storms and after some fighting in Algiers the Spanish lost and retreated.
Tariq Ibn Ziyad
Battle of Guadalete
He also conquered Toledo and Cordoba, two cities of Visigoth power.